Translate

سیوان 30 مئی (عنایت اللہ ننھے) تحریک ہند فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام عظیم مجاہد آزادی اور چمپارن ستیہ گرہ کے ہیرو اور قلم کے رکھوالے پیر محمد مونس کے 141 ویں یوم پیدائش کی تقریبات کا انعقاد 30 مئی بروز منگل شہر کے ایم ایم نگر میں کیا۔ جس کی صدارت سابق ضلع پارشد ثمرن نشا نے کی جبکہ نظامت ایڈووکیٹ مظفر حسین نے کیا۔ اس موقع پر یوم پیدائش تقریبات کے مہمان خصوصی کی

سیوان 30 مئی (عنایت اللہ ننھے) تحریک ہند فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام عظیم مجاہد آزادی اور چمپارن ستیہ گرہ کے ہیرو اور قلم کے رکھوالے پیر محمد مونس کے 141 ویں یوم پیدائش کی تقریبات کا انعقاد 30 مئی بروز منگل شہر کے ایم ایم نگر میں کیا۔ جس کی صدارت سابق ضلع پارشد ثمرن نشا نے کی جبکہ نظامت ایڈووکیٹ مظفر حسین نے کیا۔ اس موقع پر یوم پیدائش تقریبات کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے جے پی یونیورسٹی کے سینیٹ ممبر پروفیسر محمود حسن انصاری نے کہا کہ جدوجہد آزادی کو جلا بخشنے والے عظیم مجاہد آزادی پیر محمد مونس کو تاریخ میں وہ مقام نہیں ملا جس کے وہ حقدار تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیر مونس ہیں تھے جنہوں نے گاندھی جی کو چمپارن ستیہ گرہ کے لیے بلایا، جن کی تحریروں سے متاثر ہو کر نیل کسانوں کی تحریک شروع ہوئی۔اس موقع پر پسماندہ منصوری ڈویلپمنٹ ریسرچ فاؤنڈیشن کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر جاوید احمد منصوری نے کہا کہ ہمیں اپنے پسماندہ قائدین کو نہ صرف یوم پیدائش پر بلکہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔ پروفیسر سمیع اختر انصاری نے کہا کہ ہم سب کو مل کر آزادی کے لئے ان کے ذریعے کئے گئے کاموں کو عوام تک پہنچانا چاہیے۔ سماجی کارکن محمد خالد نے کہا کہ عظیم مجاہد آزادی پیر مونس کو یاد کرتے ہوئے ان کے نظریات پر چلنے کا حلف اٹھانا ہوگا تب ہی انہیں حقیقی خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ سمرن نشا نے کہا کہ پیر مونس کو پسماندہ سماج سے آنے کی وجہ سے نظر انداز کیا گیا، جو درست نہیں، انہوں نے جدوجہد آزادی میں قلمی ستیہ گرہ کیا، اس لیے انہیں قومی سطح پر عزت ملنی چاہیے۔ پسماندہ مفکر عنایت اللہ ننھے نے حکومتی سطح پر پیر مونس کا یوم پیدائش منانے اور انہیں بھارت رتن دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ایف اے آزاد، ظفر سیوانی، یاسین احمد انصاری، جمشید عالم منصوری، امام الحق انصاری، عبدالقادر، افضل علی، رام بابو مانجھی، یوراج ٹھاکر، آدتیہ کمار وغیرہ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر شری کانت کی لکھی ہوئی کتاب پیر محمد مونس قلم کا ستیہ گرہ بھی تقسیم کی گئی۔

Post a Comment

0 Comments